۶ آذر ۱۴۰۳ |۲۴ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 26, 2024
کتاب

حوزہ علمیہ قم المقدسہ میں اردو زبان پر لکھی جانے والی پہلی کتاب کی تقریبِ اجرا

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ کے مجتمع آموزش عالی فقہ (مدرسہ حجتیہ) میں آج ایک منفرد کتاب "شہید صفی الدین" کی رسمِ اجرا کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس کتاب کو مولانا سید شمع محمد رضوی نے تحریر کیا ہے، جو انقلابی شاعری اور حماسائی مضامین پر مبنی ایک شعری مجموعہ ہے۔

شہید صفی الدین کے متعلق محققین کا کہنا ہے کہ وہ آزادی کے جذبے سے سرشار ایک عظیم عالم تھے، جن کی حماسائی تقریریں اور علمی گہرائی نہ صرف ان کے انقلابی خیالات کی عکاس تھیں بلکہ کئی انقلابی رہنماؤں نے ان کی گفتگو سے رہنمائی حاصل کی۔

کتاب کے مصنف مولانا سید شمع محمد رضوی نے اس موقع پر بتایا کہ:"یہ کتاب انقلابی شاعری کے اعلیٰ معیار اور فنی مہارت کو پیش کرتی ہے۔ اس میں آسان گوئی کے بجائے علمی اور فنی انداز پر زور دیا گیا ہے تاکہ شعری تخلیقات ایک بلند فکری سطح پر سماجی اور انقلابی اثرات مرتب کریں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ:"انقلابی شاعری میں ایک خاص قسم کا جوش و جذبہ ہوتا ہے جو قوموں کو بیدار کرتا ہے۔ یہ کتاب ایسے ہی انقلابی جذبات کی ترجمان ہے اور سماجی شعری کلچر کو فروغ دینے کے لیے ایک بہترین کوشش ہے۔"

شہید صفی الدین: رہبرِ مقاومت اور شجاعت کی مثال

شہید صفی الدین، جو رہبر مقاومت سید حسن نصر اللہ کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے، اپنی جرات اور قربانی کے ذریعے ایک مکتبِ فکر کی بنیاد قائم کرگئے جو دنیا بھر کے مظلوموں کے حقوق کی حمایت اور استکبار کے خلاف جہاد کا درس دیتا ہے۔ ان کی شخصیت امام حسینؑ کی سیرت کا عملی مظہر تھی، اور انہوں نے لبنان کی سرزمین کو ظلم کے خاتمے کے لیے ایک مرکز میں تبدیل کیا۔

کتاب کی خصوصیات

مولانا شمع محمد رضوی نے شہید صفی الدین کی زندگی اور خدمات کو شاعری کے ذریعے خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ:"لبنان میں قیامت خیز خبروں کے درمیان، صرف دس دن میں، 400 سے زائد اشعار تخلیق کیے گئے، جنہیں عاشقانِ ولایت کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ یہ اشعار شہید صفی الدین کی قربانیوں اور انقلابی فکر کی عکاسی کرتے ہیں اور ان کی یاد کو ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔"

تقریب کے دوران مجتمع آموزش عالی فقہ کے ثقافتی امور کے مسئول، جناب محمد صرفی نے سورہ احزاب کی آیت 23 کا حوالہ دیتے ہوئے شہداء کی عظمت اور ان کے مشن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا:" یہ کتاب انقلابی ادب کے فروغ اور مکتبِ مقاومت کے کلچر کو وضاحت کے ساتھ پیش کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہوگی۔ اس کے ذریعے شہادت، ایثار و قربانی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے اور اسلامی انقلاب کے نظریات کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔"

تبصرہ ارسال

You are replying to: .